لاہور ہائی کورٹ بار کا 63 اے کیس کے فیصلے کو عدلیہ پر حملہ قرار

 


لاہور ہائی کورٹ بار نے سپریم کورٹ کے آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کے فیصلے کو عدلیہ پر حملے کے مترادف قرار دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق، سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کے فیصلے پر لاہور ہائی کورٹ بار کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ اپنے اعلامیے میں، لاہور ہائی کورٹ بار نے کہا کہ 63 اے پر سپریم کورٹ کے فیصلے نے عدالت عظمیٰ کے وقار کو ٹھیس پہنچائی ہے اور فلور کراسنگ کی اجازت دینا کھلم کھلا ہارس ٹریڈنگ کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔

اعلامیے کے مطابق، پارلیمان کے ممبران کو فلور کراسنگ کا موقع دینا عوام کے مینڈیٹ کی توہین ہے۔ لاہور ہائی کورٹ بار کا کہنا تھا کہ جس طرح عدالتی کارروائی کو جلد بازی میں مکمل کیا گیا، وہ عدلیہ کے وقار کے خلاف ہے۔

دوسری جانب، اسلام آباد ہائی کورٹ بار، اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار، اور اسلام آباد بار کونسل نے حکومتی آئینی پیکج کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف مزاحمت کا اعلان کیا ہے۔ اسلام آباد کی تینوں وکلا تنظیموں نے 7 اکتوبر کو آل پاکستان وکلا کنونشن کے انعقاد کا اعلان کیا ہے۔

اسلام آباد بار کونسل کے عہدیداروں نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ حکومتی آئینی پیکج کو نہ صرف مسترد کرتے ہیں بلکہ اس کے خلاف بھرپور مزاحمت بھی کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مخصوص شخصیات اور سیاسی جماعتوں کے مفاد میں بدنیتی پر مبنی ترامیم کی جا رہی ہیں، جن کے بعد سپریم کورٹ کا اختیار سیشن جج سے زیادہ نہیں ہوگا۔

تینوں وکلا تنظیموں نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے 63 اے نظرثانی درخواست فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا، یہ کہتے ہوئے کہ سپریم کورٹ بار اس کیس میں اسٹیک ہولڈر نہیں ہے، تو وہ نظرثانی کیوں دائر کر رہی ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم