نجی ٹی وی کے مطابق، حکومت کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 1590 کارکنوں کی گرفتاری کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، پنجاب کے چار شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر کے رینجرز کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس کے سلسلے میں اسلام آباد میں فوج تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے، جس کے تحت 5 سے 17 اکتوبر تک فوج اسلام آباد میں تعینات رہے گی۔ وفاقی حکومت نے شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس کے پیش نظر، وزیراعظم شہبازشریف کی منظوری کے بعد یہ اقدامات کیے ہیں۔ فوج کی تعیناتی آرٹیکل 245 کے تحت کی گئی ہے، جس کے تحت پولیس سمیت دیگر ادارے سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے فوج کی معاونت کریں گے۔
یاد رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں منعقد ہونے جا رہا ہے، جس میں بھارت سمیت کئی ممالک کے سربراہان اور نمائندے شرکت کریں گے۔
ملک بھر سے اسلام آباد اور راولپنڈی جانیوالے راستے بند کر دیے گئے ہیں، جس کے تحت وفاقی حکومت نے جڑواں شہر راولپنڈی اور اسلام آباد جانے والے تمام راستے کنٹینرز لگا کر سیل کر دیے ہیں۔ فیض آباد کے دونوں اطراف کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے، جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اسلام آباد اور راولپنڈی میں موبائل سروس معطل ہے، اور ڈبل سواری پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ میٹرو بس سروس اور تعلیمی ادارے بھی بند کر دیے گئے ہیں۔ فیض آباد پر کنٹینرز کی ڈبل لیئر جبکہ زیرو پوائنٹ پر 20 فٹ اونچی کنٹینرز وال کھڑی کر دی گئی ہے۔
وفاقی کابینہ نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کرنے کی منظوری دی ہے، اور اہم سرکاری عمارتوں اور ریڈ زون کی سیکیورٹی فوج کے سپرد کی جائے گی۔ اسلام آباد میں رینجرز پہلے ہی تعینات ہیں۔
سرینگر ہائی وے کو کئی مقامات سے سیل کر دیا گیا ہے، جبکہ سرینگر ہائی وے پر زیرو پوائنٹ سے ریڈ زون میں داخلہ ناممکن بنا دیا گیا ہے۔ اسلام آباد ایکسپریس وے کو کھنہ پل سے فیصل مسجد تک مختلف مقامات پر سیل کر دیا گیا ہے۔ ڈی چوک، سرینا چوک، اور نادرا چوک پر بھی کنٹینرز کھڑے کر دیے گئے ہیں۔ راولپنڈی صدر سٹیشن سے پاک سیکرٹریٹ تک میٹرو بس سروس بند رہے گی، اور جڑواں شہروں کی ضلعی انتظامیہ کی ہدایت پر میٹرو بس سروس مکمل طور پر بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے