بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر ڈی چوک میں احتجاجی اعلان کے پیش نظر سیکیورٹی خدشات کے باعث پی ٹی آئی کے انتشاری کارکنان کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پی ٹی آئی نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں ڈی چوک میں ہر صورت احتجاج کا اعلان کررکھا ہے۔
میڈیا کے مطابق، ڈی چوک میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر احتجاج کرنے والے کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ پولیس نے عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو بھی ڈی چوک سے گرفتار کرلیا ہے، اور انہیں ویمن تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق، حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے 1590 کارکنوں کی گرفتاری کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔ پنجاب کے 4 شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر کے رینجرز بھی طلب کر لی گئی ہے۔
دوسری جانب، شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس کے سلسلے میں اسلام آباد میں فوج تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت نے وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری کے بعد 5 سے 17 اکتوبر تک فوج کی تعیناتی آرٹیکل 245 کے تحت کی ہے۔
پولیس سمیت دیگر ادارے سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے فوج کی معاونت کریں گے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہوگا، جس میں بھارت سمیت کئی ممالک کے سربراہان اور نمائندے شرکت کریں گے۔
مزید برآں، پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر، ملک بھر سے اسلام آباد اور راولپنڈی جانے والے راستے بند کر دیئے گئے ہیں۔ وفاقی حکومت نے جڑواں شہر راولپنڈی اور اسلام آباد جانے والے تمام راستے کنٹینرز لگا کر سیل کردئیے، جبکہ فیض آباد کے دونوں اطراف بھی کنٹینرز لگا کر بند کر دیئے گئے ہیں۔
راستے بند ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی میں موبائل سروس معطل ہے، جبکہ ڈبل سواری پر پابندی اور میٹرو بس سروس اور تعلیمی ادارے بند کر دیئے گئے ہیں۔ فیض آباد پر کنٹینرز کی ڈبل لیئر جبکہ زیرو پوائنٹ پر 20 فٹ اونچی کنٹینرز وال کھڑی کر دی گئی ہے۔
وفاقی کابینہ نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کرنے کی منظوری دی ہے، اور اہم سرکاری عمارتوں اور ریڈ زون کی سیکیورٹی فوج کے سپرد ہوگی۔ اسلام آباد میں رینجرز پہلے ہی تعینات ہیں۔
سرینگر ہائی وے کو کئی مقامات سے سیل کر دیا گیا ہے، جبکہ زیرو پوائنٹ سے ریڈ زون میں داخلہ ناممکن بنا دیا گیا ہے۔ اسلام آباد ایکسپریس وے، کھنہ پل سے فیصل مسجد تک مختلف مقامات پر سیل کر دی گئی ہے۔ ڈی چوک، سرینا چوک، اور نادرا چوک پر بھی کنٹینرز کھڑے کر دیئے گئے ہیں۔
راولپنڈی صدر سٹیشن سے پاک سیکرٹریٹ تک میٹرو بس سروس بند رہے گی، اور جڑواں شہروں کی ضلعی انتظامیہ کی ہدایت پر یہ سروس مکمل طور پر بند رکھی جائے گی